6/recent/ticker-posts

برائیوں سے بچنے کا اہتمام

 ╭═✺═༻•❁❀❀❁•༺═✺═╮

             🌹 برائیوں سے بچنے کا اہتمام 📚

╰═✺═༻•❁❀❀❁•༺═✺═╯

                 🌸 قسط نمبر (۱۳) 🌸

 ✉️ زنا کی چند نحوستیں ✉️

            ﷽ 

 💞  آیت؟ اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُبِالْعَدْلِ الخ  💞

                                                                           

☜ (۷) حضرت میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد نقل فرماتی ہیں آپ نے فرمایا

☜ لَاتَزَالُ أُمَّتِيْ بِخَيْرٍمَالَمْ يَفْشُ فِيْهِمْ وَلَدُ الزِّنَا،فَإِذَا فَشَافِيْهِمْ وَلَدُ الزِّنَا فَأَوْشَكَ أَنْ يَّعُمَّهُمْ اللّٰهُ بِعَذَابٍ ☞

    [مسنداحمد۶/ ۳۳۳، الترغیب والترھیب مکمل ۵۲۱ رقم: ۳۶۶۳]

☜ میری امت اس وقت تک برابرخیرمیں رہے گی، جب تک کہ ان میں حرام اولاد کی کثرت نہ ہو اورجب ان میں حرام اولاد کی کثرت ہوجائے گی توعنقریب اللہ تعالٰی انہیں عمومی عذاب میں مبتلا کردے گا

☜ (۸) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ 

☜ إِذَاظَهَرَالزِّنَا وَالرِّبَا فِيْ قَرْيَةٍ فَقَدْأَحَلُّوْابِأَنْفُسِهِمْ عَذَابَ اللّٰهِ عَزَّوَجَلَّ☞

    [ المعجم الکبیرللطبرانی ۱/ ۱۷۸، مستدرک حاکم ۲/ ۳۷، الترغیب والترھیب مکمل ۵۲۱ رقم: ۳۶۶۴ ]

☜ جب بھی کسی قوم میں زنا کاری یا سود خوری کی کثرت ہوگی وہ اپنے آپ کوعذاب خداوندی کا مستحق بنالیں گے

☜ (۹) حضرت عبداللہ ابن عمررضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں 

☜ إِذَاظَهَرَ الزِّنَا ظَهَرَالْفَقْرُوَالْمَسْكَنَةُ ☞

            [ فیض القدیر۴/ ۱۸۲]

☜ جب زنا کاری کی کثرت ہوجائے توفقرومحتاجگی عام ہوجائے گی

☜ (۱۰) اور دوسری روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا

☜ مَاظَهَرَتِ الْفَاحِشَةُ فِيْ قَوْمٍ قَطُّ يُعْمَلُ بِهَافِْهِمْ عَلَانِيْةً إِلَّاظَهَرَفِيْهِمْ الطَّاعُوْنُ وَالْأَوْجَاعُ الَّتِيْ لَمْ تَكُنْ فِیْ أَسْلَافِهِمْ ☞

[ابن ماجہ ۲۹۰رقم: ۴۰۱۹، الترغیب والترھیب مکمل ۵۲۳ رقم: ۳۶۸۵ ]

☜ جب بھی کسی قوم میں برسرعام بےحیائی اور بدکاری کی کثرت ہوگی توان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جائیں گی، جوان سے پہلے لوگوں میں پائی نہ جاتی تھیں

☜ ان اَحادیث کی صداقت آج بالکل عیاں ہے، بےحیائیوں اور بدکاریوں سے بھرپور مغربی اور مشرقی معاشرہ میں ایسے خطرناک اور لاعلاج بدترین امراض جنم لے چکے ہیں جن کا اس سے پہلے کبھی نام بھی نہیں سناگیا تھا، اور میڈیکل سائنس کی ہزارترقیوں کے باوجود ابھی تک ان جان لیوا بیماریوں کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوپاتاہے، جیسا کہ آج ہرطرف، ایڈز، نامی بیماری کا شورہے، پوری دُنیا اس کے تصورہی سے سہمی ہوئی ہے، اور تمام طبی تحقیقات سے یہ ثابت ہوچکاہے کہ یہ بیماری غلط اور خلافِ فطرت جنسی تعلقات کی وجہ سے ہی وجود میں آتی ہے، لیکن اس کی روک تھام کےلئے جتنی بھی کوششیں کی جارہی ہیں وہ سب بے سودثابت ہورہی ہیں، اوریہ بیماری برابر روزافزوں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی روک تھام کے نام پرجو بھی اقدامات کئے جارہے ہیں، وہ اصل مرض کو مٹانے والے نہیں، بلکہ اور بڑھانے والے ہیں، اس مرض کا اصل علاج یہ ہے کہ ناجائز جنسی تعلقات سے پرہیز کیا جائے، جبھی اس مرض کا مکمل خاتمہ ہوسکتاہے، مگراس کے متعلق بین الاقوامی ادارے اس اصل علاج کواپنی بدنیتی اور پوشیدہ طبعی خباثت کی بناپر نظرانداز کرکے سارا زور صرف، مانع حمل آلات، کے استعمال کرنے پر دیتے ہیں، اور نہایت بےغیرتی اور بےشرمی کے ساتھ نئی عمرکے بچوں اور بچیوں اور کالجوں کے طلبہ اور طالبات کے سامنے اس کی ٹریننگ دی جاتی ہے، جس کی بنا پرشہوانی جذبات برا نگیختہ ہوتے ہیں اور گویا کہ نوجوانوں کومانع حمل چیزوں کےاستعمال کے ساتھ ناجائز جنسی تعلقات بنانے پر آمادہ کیا جاتاہے، تواس صورت حال میں اس مرض کے خاتمہ کا تصورہی فضول ہے، اگر معاشرہ میں بے حیائیاں، فواحش اور ناجائز جنسی تعلقات کا چلن رہے گا، توایسے جان لیوا اور ناقابل علاج امراض حدیثِ بالاکی پیش گوئی کے مطابق یقیناً پائے جاتے رہیں گے، اور دنیا اس عذاب سے ہرگز محفوظ نہ رہ سکے گی، جسمانی صحت مندی، معاشرتی سکون اور ذہنی یکسوئی کے حصول کا واحد راستہ یہی ہے کہ فواحش کے تمام سوراخوں کو بندکیا جائے اور ڈھکی چھپی اور ظاہری بے حیائیوں کو بدترین جرم قرار دے کرمعاشرہ سے ان کی جڑوں کو اکھیڑدیا جائے


✧═════•❁❀❁•═════✧


📜☜ ثواب کی نیت سےآگے زیادہ سے زیادہ شیئرکریں 


           ╭•┅═❁♦♥♦❁═┅•╮​ 

       ⛲⚖  اچھی اورسچی باتیں  ⚖⛲

           ╰•┅═❁♦♥♦❁═┅•╯

💕    

🍃💕

💕✨💕

🍃💕🍃💕╭═✺═༻•❁❀❀❁•༺═✺═╮

             🌹 برائیوں سے بچنے کا اہتمام 📚

╰═✺═༻•❁❀❀❁•༺═✺═╯

                 🌸 قسط نمبر (۱۳) 🌸

 ✉️ زنا کی چند نحوستیں ✉️

            ﷽ 

 💞 آیت؟ اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُبِالْعَدْلِ الخ 💞

                                                                           

☜ (۷) حضرت میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد نقل فرماتی ہیں آپ نے فرمایا

☜ لَاتَزَالُ أُمَّتِيْ بِخَيْرٍمَالَمْ يَفْشُ فِيْهِمْ وَلَدُ الزِّنَا،فَإِذَا فَشَافِيْهِمْ وَلَدُ الزِّنَا فَأَوْشَكَ أَنْ يَّعُمَّهُمْ اللّٰهُ بِعَذَابٍ ☞

    [مسنداحمد۶/ ۳۳۳، الترغیب والترھیب مکمل ۵۲۱ رقم: ۳۶۶۳]

☜ میری امت اس وقت تک برابرخیرمیں رہے گی، جب تک کہ ان میں حرام اولاد کی کثرت نہ ہو اورجب ان میں حرام اولاد کی کثرت ہوجائے گی توعنقریب اللہ تعالٰی انہیں عمومی عذاب میں مبتلا کردے گا

☜ (۸) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ 

☜ إِذَاظَهَرَالزِّنَا وَالرِّبَا فِيْ قَرْيَةٍ فَقَدْأَحَلُّوْابِأَنْفُسِهِمْ عَذَابَ اللّٰهِ عَزَّوَجَلَّ☞

    [ المعجم الکبیرللطبرانی ۱/ ۱۷۸، مستدرک حاکم ۲/ ۳۷، الترغیب والترھیب مکمل ۵۲۱ رقم: ۳۶۶۴ ]

☜ جب بھی کسی قوم میں زنا کاری یا سود خوری کی کثرت ہوگی وہ اپنے آپ کوعذاب خداوندی کا مستحق بنالیں گے

☜ (۹) حضرت عبداللہ ابن عمررضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں 

☜ إِذَاظَهَرَ الزِّنَا ظَهَرَالْفَقْرُوَالْمَسْكَنَةُ ☞

            [ فیض القدیر۴/ ۱۸۲]

☜ جب زنا کاری کی کثرت ہوجائے توفقرومحتاجگی عام ہوجائے گی

☜ (۱۰) اور دوسری روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا

☜ مَاظَهَرَتِ الْفَاحِشَةُ فِيْ قَوْمٍ قَطُّ يُعْمَلُ بِهَافِْهِمْ عَلَانِيْةً إِلَّاظَهَرَفِيْهِمْ الطَّاعُوْنُ وَالْأَوْجَاعُ الَّتِيْ لَمْ تَكُنْ فِیْ أَسْلَافِهِمْ ☞

[ابن ماجہ ۲۹۰رقم: ۴۰۱۹، الترغیب والترھیب مکمل ۵۲۳ رقم: ۳۶۸۵ ]

☜ جب بھی کسی قوم میں برسرعام بےحیائی اور بدکاری کی کثرت ہوگی توان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جائیں گی، جوان سے پہلے لوگوں میں پائی نہ جاتی تھیں

☜ ان اَحادیث کی صداقت آج بالکل عیاں ہے، بےحیائیوں اور بدکاریوں سے بھرپور مغربی اور مشرقی معاشرہ میں ایسے خطرناک اور لاعلاج بدترین امراض جنم لے چکے ہیں جن کا اس سے پہلے کبھی نام بھی نہیں سناگیا تھا، اور میڈیکل سائنس کی ہزارترقیوں کے باوجود ابھی تک ان جان لیوا بیماریوں کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوپاتاہے، جیسا کہ آج ہرطرف، ایڈز، نامی بیماری کا شورہے، پوری دُنیا اس کے تصورہی سے سہمی ہوئی ہے، اور تمام طبی تحقیقات سے یہ ثابت ہوچکاہے کہ یہ بیماری غلط اور خلافِ فطرت جنسی تعلقات کی وجہ سے ہی وجود میں آتی ہے، لیکن اس کی روک تھام کےلئے جتنی بھی کوششیں کی جارہی ہیں وہ سب بے سودثابت ہورہی ہیں، اوریہ بیماری برابر روزافزوں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی روک تھام کے نام پرجو بھی اقدامات کئے جارہے ہیں، وہ اصل مرض کو مٹانے والے نہیں، بلکہ اور بڑھانے والے ہیں، اس مرض کا اصل علاج یہ ہے کہ ناجائز جنسی تعلقات سے پرہیز کیا جائے، جبھی اس مرض کا مکمل خاتمہ ہوسکتاہے، مگراس کے متعلق بین الاقوامی ادارے اس اصل علاج کواپنی بدنیتی اور پوشیدہ طبعی خباثت کی بناپر نظرانداز کرکے سارا زور صرف، مانع حمل آلات، کے استعمال کرنے پر دیتے ہیں، اور نہایت بےغیرتی اور بےشرمی کے ساتھ نئی عمرکے بچوں اور بچیوں اور کالجوں کے طلبہ اور طالبات کے سامنے اس کی ٹریننگ دی جاتی ہے، جس کی بنا پرشہوانی جذبات برا نگیختہ ہوتے ہیں اور گویا کہ نوجوانوں کومانع حمل چیزوں کےاستعمال کے ساتھ ناجائز جنسی تعلقات بنانے پر آمادہ کیا جاتاہے، تواس صورت حال میں اس مرض کے خاتمہ کا تصورہی فضول ہے، اگر معاشرہ میں بے حیائیاں، فواحش اور ناجائز جنسی تعلقات کا چلن رہے گا، توایسے جان لیوا اور ناقابل علاج امراض حدیثِ بالاکی پیش گوئی کے مطابق یقیناً پائے جاتے رہیں گے، اور دنیا اس عذاب سے ہرگز محفوظ نہ رہ سکے گی، جسمانی صحت مندی، معاشرتی سکون اور ذہنی یکسوئی کے حصول کا واحد راستہ یہی ہے کہ فواحش کے تمام سوراخوں کو بندکیا جائے اور ڈھکی چھپی اور ظاہری بے حیائیوں کو بدترین جرم قرار دے کرمعاشرہ سے ان کی جڑوں کو اکھیڑدیا جائے


✧═════•❁❀❁•═════✧


📜☜ ثواب کی نیت سےآگے زیادہ سے زیادہ شیئرکریں 


           ╭•┅═❁♦♥♦❁═┅•╮​ 

       ⛲⚖ اچھی اورسچی باتیں ⚖⛲

           ╰•┅═❁♦♥♦❁═┅•╯

💕    

🍃💕

💕✨💕

🍃💕🍃💕

Post a Comment

0 Comments