ائمہ حضرات متوجہ ہوں پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی

ائمہ حضرات متوجہ ہوں*
 *پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی*
 ضلع بجنور کی تحصیل نجیب آباد کے مشہور و معروف گاوں۔ تھے پور ۔ ایک ایسی بستی ہے جو پورے ضلع بجنور میں علماء کی بستی کے نام سے معروف ہے یعنی اس بستی کو علماء کا مرکز اور علماء کا گڑھ مانا جاتا ہے۔
 اس بستی کے اندر چار مساجد ہیں ۔ میں اس وقت  بات کرونگا کنویں والی مسجد کی ۔ عیدالفطر کے بعد بذریعہ واٹسپ خبر موصول ہوئی کہ تھے پور کی کنویں والی مسجد میں  امام  کی ضرورت ہے ۔ احقر بھی قسمت آزمائی کیلئے وہاں پہونچا اور سابق امام کے جانے کی وجہ معلوم کی تو معلوم ہوا کہ وہ ازخود بخوشی یہاں سے چلے گئے۔
 خیر ! انٹرویو کے بعد احقر کو امامت و خطابت کے فرائض سونپ دئے گئے ۔ لیکن چند ہی دن گزرے تھے ۔ کہ بدخصلت اور بدتمیز عادت سے مجبور زہرآلود لوگوں نے اپنا زہر اگلنا شروع کردیا
  اور جو سب سے بڑا انسان نما بھیڑیا اور سب سے بڑا ناگ ہے جس کو حاجی بلاؔ  کے نام سے جانا جاتا ہے جو ہر ایک امام سے بدتمیزی کرتا ہے اور اسکے علاوہ اکثر مقتدی سخت لہجہ سے ہی امام سے پیش آتے ہیں ۔ اور اتنی بڑی تعداد میں بستی کے اندر علماء ہونے کے باوجود مقتدیوں میں اس قدر جہالت ہے کہ شاید کسی ان پڑھ لوگوں کی بستی کے اندر بھی اتنی جہالت نہ ہو ۔ بحر حال ! ہواں یوں کہ بعد نماز فجر دعاء کے بعد ایک مقتدی نے کہا کہ امام صاحب ! دعا کے بعد۔ اجمعین برحمتک یا ارحم الراحمین ۔ بلند آوز سے کہا کریں تاکہ تمام مقتدیوں تک آواز پہونچ سکے۔ میں نے انکا جواب  مثبت میں دیکر تعلیم کے لئے کتاب کی طرف ہاتھ بڑھایا تو فوراً حاجی بلا کے پیٹ میں بدہضمی شروع ہوئی اور انہوں نے ایسے ایسے الفاظ رذیلہ غصہ بھرے انداز میں اپنی ملعون زبان سے نکالے کہ۔ باحیا اور عزت نفس رکھنے والا انسان ان الفاظ کو سن آگ بگولہ ہوجائے ۔ قصہ مختصر یہ کہ میں نے بھی اسی انداز میں اس کا ردعمل کیا چونکہ میں امام تھا کسی کا غلام نہیں ۔ بس پھر کیا تھا تمام مقتدی بھیڑیوں کے جھنڈ کی طرح ایک ہوگئے اور سب نے یک زبان ہوکر کہا کہ امام صاحب کو سخت لہجہ میں بات نہیں کرنی چاہئیے تھی یعنی اس بدتمیز کو بدتمیزی سے روکنے کے بجائے سب نے متفق ہوکر امام کی غلطی بتاکر صرف چالیس دن کی مختصر مدت میں ہی یہ کہہ کر کہ ہم تو امام کو چٹکیوں میں بدل دیتے ہیں آخر اچانک  استعفیٰ کر ہی دیا۔
 اطلاع کے مطابق یہاں  کے لوگ ہر ماہ امام تبدیل کردیتے ہیں ۔
 اسلئے تمام ہی علماءکرام اور ائمہ حضرات سے گزارش ہے کہ اس طرح کی بستی کے لوگوں کا بالکلیہ بائیکاٹ کیا جائے اور اس مسجد میں کوئی حضرات امامت کے لئے  تب تک نہ جائیں جب تک کہ وہ اپنی غلطیوں پر پشیمان ہوکر علماء سے معافی نہ مانگ لیں ۔ اگر کوئی شخص اس بستی میں امامت کے لئے جائیگا تو وہ اپنی بے عزتی کے لئے تیار ہوکر جائے کیوں کہ یہ لوگ اکثر امام کو بے عزت کرکے اور الزام لگاکر نکالتے ہیں اور سب سے  ۔ بڑی بات یہ ہے کہ اپنی غلطی ہوتے ہوئے بھی  قوم پرستی میں سب متفق ہوجاتے ہیں اور امام کو بغیر خطا کے بھی کان پکڑ کر باہر کا راستہ دکھادیتے ہیں۔ ائمہ حضرات اپنی عزت و وقعت کو پہچانیں ۔ اور خالق و رازق اللہ ہے اللہ پر بھروسہ رکھیں ۔ اللہ تعالی سبھی کو عزت کے ساتھ رزق حلال عطا فرمائے۔
 *اگر آپ عالم ہیں تو علماء کی عزت کی بقا کی خاطر اس میسیج کو خوب شیئر کریں*
 جزاک اللہ خیرًا
Previous Post Next Post